جشن عید میلاد النبی ﷺ کی اہمیت و فضی

اس ميں کوئی شک یا مبالغہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اس جہانِ رنگ و بو میں نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی آمد نہ صرف باعثِ رحمت ہے، بلکہ آپ ﷺ کی رسالت ونبوت  تمام عالم انسانیت کے لیےباعث ِنجات وکامیابی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال آپ ﷺ کا یوم ِ ولادت باسعادت نہایت ہی ادب و احترام اور مذہبی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

 

مسلمانانِ عالم  اِس بات کواپناجزوِ ایمان رکھتے ہیں کہ آپ ﷺ سے محبت  نہ صرف اُن کےایمان کا حصہ بلکہ فرض وواجب بھی ہے۔ اِس ایمانی حرارت کا تقاضا ہے کہ اِس فرض کو اپنی زندگی سے قضا  کرنے والا ایمان کی حلاوت سے محروم اور محبت رسول ﷺ کی چاشنی سے کوسوں دور ہے۔ اِس ضمن میں نبی کریم  ﷺ کا فرمان ہے

 

ترجمہ: کوئی شخص اس وقت تک مومنِ کامل نہیں ہوسکتا، جب تک کہ میں اُس کے نزدیک اُس کے بال بچے، والد، اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔

(صحيح بخاری: ۱۵ )

 

لگ بھگ چودہ سو برس قبل کا وقت تھا جب رب العالمین نےاس خاکی کائنات کو  نور بخشنے والا پیغمبر رحمت للعالمین ﷺ بھیجا۔

 

یہ ایک تاریخی اور ابدی حقیقت ہے کہ رہبر آدمیت، محسن انسانیت، ہادی اعظم حضرت محمد ﷺ کے ظہور قدسی سے عالم نو طلوع ہوا، انسانیت کی صبح سعادت کا آغاز ہوا، جب آپ ﷺ نے اس جہان میں قدم رکھا، تو  ایک تاریخ ساز اور مثالی دور کا آغاز ہوا۔ ایک ایسا انقلاب رونما ہوا جس نے انسانی عزت و وقار کو بحال کرکے دنیا میں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کو عام کیا۔

 

آپ ﷺ نے انسانیت کو نہ صرف توحید کے نور سے منوّرکیا بلکہ  ظلمت و جہالت کے اندھیروں اور تاریکیوں کو بھی دور کیا۔سب سے اہم یہ کہ جس بات کو آج تک دیگر مذاہب نے تسلیم نہ کیا ، یعنی خواتین کے حقوق اور ان کی تعلیم و تربیت کا مساوی حق، آپ ﷺ نے اسے اپنی امت کا جزو خاص بنا کر پیش کیا۔

آپ کی ولادت سے متعلق بہت سے ایسے واقعات تاریخ اور سیرت نبوی ﷺ کا حصہ ہیں جو اپنی  رونمائی  کے اعتبار سے حددرجہ حیرت انگیز ہیں؛ان ميں سے چیدہ چیدہ کچھ یوں ہیں  

آپ مختون اور ناف بریدہ تھے ۔

آپ کے ظہور فرماتے ہی آپ کے جسم اقدس  سے ایک ایسا نور جاری ہوا جس سے ساری دنیا روشن ہو گئی۔

آپ نے پیدا ہوتے ہی دونوں ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر سجدہ خالق ادا کیا پھر آسمان کی طرف سر بلندکر کے تکبیر کہی اور ”لاالہ الااللہ انا رسول اللہ“ زبان پر جاری کیا۔

 (بروایت ابن واضح المتوفی 292ھ)

 شیطان کو رجم کیاگیا اور اس کا آسمان پر جانا بند ہو گیا،۔

ستارے مسلسل ٹوٹنے لگے تمام دنیا میں ایسا زلزلہ آیا کہ تمام- دنیاکے کنیسے اور دیگر غیر اللہ کی عبادت کرنے کے مقامات منہدم ہو گئے ۔

جادو اور کہانت کے ماہر اپنی عقلیں کھو بیٹھے اورانکے موکل محبوس ہوگئے۔

 ایسے ستارے آسمان پرنکل آئے جنہیں کسی نے کبھی نہ دیکھا تھا ۔

ساوہ کا دریا خشک ہو گیا ۔

وادی سماوہ جو شام میں ہے اور ہزار سال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہو گیا۔

دجلہ میں اس قدر طغیانی ہوئی کہ اس کا پانی تمام علاقوں میں پھیل گیا ۔

کاخ کسریٰ میں پانی بھر گیا اور ایسا زلزلہ آیا کہ ایوان کسریٰ کے 41 کنگرے زمین پر گر پڑے اور طاق کسریٰ شگافتہ ہوگیا۔

 فارس کی وہ آگ جو ایک ہزار سال سے مسلسل روشن تھی، فوراً بُجھ گئی۔ 

اُسی رات تختِ فارس کے ایک عظیم عالم نے جسے (موبذان موبذ) کے نام سے یاد کیا جاتا  تھا، خواب میں دیکھاکہ چند تند و سرکش اور وحشی اونٹ، عربی گھوڑوں کوکھینچ کر لا رہے ہیں اور رہے ہیں اور انہیں بلادِ فارس میں منتشر کرتے جا رہے ہیں، بعدازاں اُس نے اپنے اس خواب کا ذکر  بادشاہِ وقت نوشیرواں سے کیاتو وہ بھی بہت حیران ہوا۔اُس نے فوری طور پر اپنا ایک قاصد حیرہ کے گورنر نعمان بن منذرکے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ ہمارے عالم نے ایک عجیب و غریب خواب دیکھا ہے ،تو کسی ایسے عقلمندشخص کو میرے پاس بھیج دے جو اس کی درست درست  تعبیر بتا کر مجھے اطمنان مہیاکر سکے۔

 نعمان بن منذر نے اپنے ایک مصاحب ،عبدالمسیح بن عمرالغسافی کو جو بہت لائق تھا بادشاہ کے پاس بھیج دیا۔ نوشیروان نے عبدالمسیح سےخواب سمیت  تمام دیگرواقعات بیان کیے اور تعبیر کی بابت خواہش ظاہرکی، اس نے بڑے غور و خوض کے بعد عرض کی

”اے بادشاہ !شام میں میرا ماموں ”سطیح کاہی“ رہتا ہے ،وہ اِس فن کا بہت بڑا عالم ہے ،وہ اِس خواب کی تعبیر بتا سکتا ہے۔ “ نوشیرواں نے عبدالمسیح کو حکم دیا کہ فوراً شام چلا جائے چنانچہ روانہ ہوکر دمشق پہنچا اور بروایت ابن واضح ”باب جابیہ“ میں اس سے اس وقت ملا جبکہ وہ عالم احتضار میں تھا، عبدالمسیح نے کان میں چیخ کر اپنا مدعا بیان کیا۔ اس نے کہاکہ ایک عظیم ہستی دنیا میں آ چکی ہے۔

 (روضہ الاحباب ج 1، ص 65، سیرت حلبیہ ج 1 ص 38، حیات القلوب ج 2 ص 64، الیعقوبی ص 9)۔

قارئین کرام ! آج ہم مسلمان آپ ﷺ کے اسی یوم ولادت باسعادت کو  پوری دنیا بھرمیں جوش ولولے اور احترام سے منا رہے ہیں جن کے بارے میں حافظ شیرازی نے کیا خوب فرمایا ہے

یا صاحب الجمال و یا سید البشر

من وجہک المنیر لقد نور القمر

لا یمکن الثنا کما کان حقہ

بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

ہمیں نبی کریم کا یوم ولادت واقعی شان وشوکت سے منانا چاہیے لیکن نبی محترم و مکرم کو خراج عقیدت پیش کرنے اور آپ کا قربت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ آپ کے اسوہ حسنہ پر کاربند رہنا ہے،ہمیں آج جشن ولادت مناتے ہوئے اپنی اصلاح کا عہد اور اسوہِ رسول کو مشعل راہ بنانے کا عزم صمیم کرنا ہوگا۔


0 Comments

Post a comment

login before posting a comment.